مزاح: چائے والے

                                                                                                                                                                                    مزاح

                                                                     
               
 "چائے والے"  
دانش مہدی
      جب بھی لوگ کہیں مہمان بن کر جاتے ہیں تو پوچھا جاتا ہے ”ٹھنڈا لیں گے یا چائے؟“ کچھ لوگ شرما کر بولتے ہیں ”ہم صرف پانی لیں گے“ ایسے لوگ مصروف ہوا کرتے ہیں انہیں جلدی سے پانی دیا کریں تا کہ وہ اپنے کام پر جا سکیں۔ کچھ لوگ ٹھنڈے کی فرمائش کرتے ہیں اور ایک مخلوق ان لوگوں کی بھی ہے جو بغیر کسی جھجک کے بولتے ہیں ”چائے“۔ آج ہم ان 'چائے والوں' کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اب چائے کی تاریخ کیا ہے وہ آپ خود ہی بابا گوگل سے پوچھ لیں کیونکہ تاریخ پاکستان کی ہو یا چائے کی وہ بورنگ ہوا کرتی ہے اور اسے مزاح میں شمار نہیں کیا جاتا۔
     جب بھی آپ سے کوئی چائے کی فرمائش کرے یا چائے کی دعوت دے تو سمجھیے کہ وہ آپ کے ساتھ وقت بتانا چاہتا ہے، آپ کے ساتھ بیٹھ کر چائے بننے کا انتظار کر سکتا ہے، وہ آپ کو سننا چاہتا ہے، آپ کے ساتھ بیٹھ کر چائے کی خوشبو کو محسوس کرنا چاہتا ہے۔ آسان زبان میں وہ آپ کا مخلص ترین دوست ہے۔ جس کے ساتھ آپ کچھ اور کھاتے یا پیتے ہیں وہ آپ کے ساتھ نمک حرامی کر سکتا ہے مگر یاد رکھیں 'نمک حرامی' ہوتی ہے 'چائے حرامی' نہیں ہوا کرتی۔ اب ان چائے والوں کے درجات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ کچھ لوگ ”موسمی چائے والے“ ہوا کرتے ہیں یعنی موسم گرما میں ان کو چائے سے پرہیز ہوتی ہے اور موسم سرما میں وہ چائے کے دیوانے بن جاتے ہیں ایسے لوگوں کو میں سمجھتا ہوں چائے والا نہیں کہنا چاہیئے کیونکہ وقت آنے پر چائے سے بے وفائی کر لیتے ہیں۔ دوسری قسم
”دل جلے چائے والوں“ کی ہوتی ہے۔ یعنی صبح کی چائے کی تصویر نکالو اور رات کو دیر سے جون ایلیا کی شاعری لگا کر  پوسٹ کرو تو بندہ عشق میں مارا ہوا غمگین، دل جلے تصور کیا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ میں نے بھی صبح کی چائے کی تصویر رات کو سونے سے پہلے  کلاک (clock) کے اسٹیکر (sticker) اور Late night tea at home  کے  کیپشن (caption) کے ساتھ پوسٹ کی تو ایک  رشتیدار نے فورن میسیج کیا ”آپ کے ہاں تو 11 بجے گئس چلی جاتی ہے!!“ اور میرا جھوٹ پکڑا گیا۔ 
ایک قسم ایسے چائے والوں کی بھی ہوتی ہے جنہیں ”Chai Lover“ کا ٹائٹل حاصل ہوتا ہے۔ میں ایسے شخص کو بھی جانتا ہوں جو ہر آدھے گھنٹے میں چائے کا کپ پیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ہر مرض کی دوا چائے ہوتی ہے یعنی وہ چائے کو آب حیات سمجھتے ہیں۔ اگر سر میں درد ہو یا تھکاوٹ ہو تو پیناڈول (Panadol) ٹیبلیٹ کے بجائے چائے کے کپ کو دیکھ کر کہیں گے 'میرے پاس تم ہو'.
میرا ذاتی تجزیہ ہے ایسے لوگ کتابیں پڑھنے والے اور تنہائی پسند ہوا کرتے ہیں یا پھر مزدور ہوتے ہیں جنہیں تھکاوٹ کی وجہ سے بار بار چائے پینی پڑتی ہے یا پھر اگر آپ کا کبھی کسی سرکاری دفتر جانا ہوا ہو تو وہاں پہ آپ کو بہت سارے چائے والوں (رشوت خوروں) سے ملاقات ہو سکتی ہے.










Comments

Popular Posts