سردی، بارش اور یونیورسٹی
سردی، بارش اور یونیورسٹی دانش مہدی
موسم سرما کی چھٹیاں ختم ہوئیں تو سردی اپنے ساتھ بارش کو بھی لے آئی۔ ہمارے ہاں اکثر ایسا ہی ہوتا ہے, ادھر تعلیمی ادارے کھلنے کا نوٹیفکیشن نکلتا ہے تو ادھر سردی بھی اپنے جلوے دکھانا شروع کر دیتی ہے۔ سردی کے ان جلووں سے بندہ تب ہی لطف اندوز ہو سکتا ہے جب اپنے گھر کے گرم بستر میں صبح دھوپ نکلنے تک دو تین کمبل اوڑھے لیٹا ہوا ہو اور دھوپ نکلتے ہی اپنی آنکھیں ملتا ہوا باہر نکلے اور پھر اپنے گھر والوں کے ساتھ کل، پرسوں اور اگلے سال والی سردی کا موازنہ کرے۔ گرم چائے کا بھی لطف اٹھائے، چائے بننے تک کچن میں امی کے ساتھ چولھے پر ہاتھ بھی گرم کرے۔ تب ہی سردی کا مزہ لیا جا سکتا ہے جو کہ میں ہر سال لیتا تھا۔
مگر اس سال یونیورسٹی میں داخلہ ہوا تو موسم کا مزہ لینے کا انداز بھی بدل گیا بلکہ ایسا کہنا بہتر ہے کہ مزہ لینے کی فرصت ہی نہ رہی۔ ہم جو تھوڑی بہت شاعری میں دلچسپی رکھتے ہیں، اگر آسمان میں ایک بھی بادل دیکھ لیں جس کا برسنے کا کوئی ارادہ بھی نہ ہو پھر بھی ہمیں برسات کے حوالے سے کوئی شاعرانہ بات یاد آجاتی ہے۔ مگر اب اگر ایک ایک بادل پر شعر کہتے رہے تو ہمارے اسائمینٹس کون کرے گا، لیب ورک کون کرے گا اور کلاسز کون لےگا۔ اب آپ ہی دیکھ لیں ہمارے ایک دوست نے بڑی معصومیت سے کلاس گروپ میں پوچھا کہ کل بارش کی وجہ سے چھٹی ہے ؟ تو کسی دوست نے جواب دیا کہ "ابھی بھی سکول والی عادتیں نہیں گئی! "
سکول میں تو دادی کی قربانی دیتے تھے اور پتا نہیں کتنی مرتبہ انہیں جنت کی سیر کروائی مگر یہاں پہ ایسے بہانے بنانے پر سیمسٹر کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ برسات ہونے پر کہتے تھے کہ راستہ خراب تھا اس لیے نہیں آئے مگر اب تو گویا پوائنٹ کا ڈرائیور کمرے سے ہمیں لینے آتا ہے لہذا یہ بہانہ بھی نہیں چلا۔ اب اگر کوئی بہانہ نہیں چل رہا تو ہم بھی بس "کاغذ کی کشتی اور بارش کے پانی" کو یاد کرتے رہتے ہیں اور موسم کتنا بھی خوبصورت کیوں نہ ہو ہم اسے نظر انداز کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اگلا اسائمینٹ کیا ہوگا۔
Good!
ReplyDeleteThank u
DeleteAppreciate
ReplyDeleteBehtareen
ReplyDeleteThank u
DeleteDANISH bhai superb yaar
ReplyDeleteThank u
DeleteNice
ReplyDeleteHamesha wangur zabrdast��
ReplyDelete